(۳) واہ کیا بات ہے عاشِقِ قراٰن کی
حضرتِ سیِّدُناثابِت بُنانی قُدِّسَ سرُّہُ النُّورانی روزانہ ایک بار ختمِ قراٰن پاک فرماتے تھے۔ آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ ہمیشہ دن کوروزہ رکھتے اورساری رات قِیام (عبادت) فرماتے ، جس مسجِد سے گزر تے اس میں دو رَکعت (تحیۃ المسجد) ضَرور پڑھتے۔ تحدیثِ نعمت کے طور پر فرماتے ہیں :میں نے جامِع مسجِد کے ہرسُتُون کے پاس قراٰنِ پاک کا ختم اور بارگاہ ِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں گِریہ کیا ہے۔ نَماز اور تِلاوتِ قراٰن سے آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کو خُصوصی مَحَبَّتتھی، آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ پر ایسا کرم ہوا کہ رشک آتا ہے چُنانچِہ وفات کے بعددورانِ تدفین اچانک ایک اینٹ سَرَک کر اندر چلی گئی، لوگ اینٹ اٹھانے کیلئے جب جھکے تو یہ دیکھ کر حیران رَہ گئے کہ آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ قَبْر میں کھڑے ہو کرنَماز پڑھ رہے ہیں ! آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کے گھر والوں سے جب معلوم کیا گیا تو شہزادی صاحِبہ نے بتایا : والدِ محترمعلیہ رَحْمَۃُ اللہِ الاکرم روزانہ دُعا کیا کرتے تھے: ’’یااللہ! اگرتُو کسی کو وفات کے بعد قَبْر میں نَماز پڑھنے کی سعادت عطا فرمائے تو مجھے بھی مُشرّف فرمانا۔‘‘ منقول ہے: جب بھی لوگ آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کے مزارِ پُراَنوارکے قریب سے گزرتے تو قَبْرِ انور سے تِلاوتِ قراٰن کی آواز آرہی ہوتی۔(حِلیۃُ الاولیاء ج۲ ص۳۶۲۔۳۶۶ مُلتَقطاً دار الکتب العلمیۃ)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت
ہو۔ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
دَہَن مَیلا نہیں ہو تا بدن مَیلا نہیں ہو تا
خدا کے اولیا کا توکفن مَیلا نہیں ہوتا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !
صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
0 Comments