(۵) میری حاجت پوری ہوگئی
حضرت سیِّدُنایحییٰ بن سلیمان عَلَیْہ رَحمَۃُ اللہ المنّان فرماتے ہیں کہ مجھے ایک حاجت تھی اورمیں کافی تنگدست تھا۔ حضرت معروف کَرخی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الغَنِی کی قبرِ اَنور پر میری حاضری ہوئی،میں نے تین بار سورۂ اِخلاص کی تلاوت کی اور اس کا ثواب آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ اور تمام مسلمانوں کی اَرواح کو پہنچایا پھر اپنی حاجت بیان کی۔ جونہی میں وہاں سے واپس آیا میری حاجت پوری ہو چکی تھی۔ (الروض الفائق ص۱۸۸)
حضرتِ سیدنا علامہ ابنِ جوزی علیہ رحمۃُ اللہِ القوی بَحْرُ الدُّمُوع میں لکھتے ہیں :جس نے بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں کوئی حاجت پیش کرنی ہو تواسے چاہیے کہ حضرتِ سیِّدُنا
معروف کر خی رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کے مزار پر حاضر ہوکر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی دُعا ضرور قبول ہوگی۔ (بحر الدموع ص۴۰ملخصاً)اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !
صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
0 Comments