بروز حشر مالداروں کا حساب ہوگا
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے میں شیخ علاؤ الدین کرمانی حضرت خواجہ عثمان ہارونی اور یہ دعا گو ہم تینوں مدینہ منورہ جا رہے تھے۔ دمشق میں اترے اور جامع مسجد دمشق کے سامنے بارہ ہزار انبیاء کے مزارات ہیں۔ یہاں جو دعا مانگی جاتی ہے وہ قبول ہوتی ہے، حاجتیں بر آتی ہیں۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں ہم نے انبیاء کرام کے مزارات کی زیارت کی اور یہاں چند بزرگوں سے ملے۔ ایک دن ہم جامع مسجد دمشق میں بیٹھے ہوئے تھے برابر میں چند درویش بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت محمد عارف صاحب نے فرمایا۔
قیامت کے دن مالداروں سے حساب ہوگا اور درویشوں سے کوئی باز پرس نہ ہوگی۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں کہ یہ بات ایک شخص پر گراں گزری وہ بحث کرنے لگا اور کہنے لگا۔
’’یہ بات کس کتاب میں لکھی ہے؟“
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں حضرت عارف صاحب کو اس کتاب کا نام یاد نہ تھا انہوں نے کچھ دیر مراقبہ کیا اور فرشتوں کو حکم ہوا کہ جس کتاب میں یہ بات تحریر ہے وہ کتاب اس شخص کو دکھلاؤ۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں حضرت عارف صاحب نے وہ کتاب اس آدمی کے سامنے لا کر رکھ دی۔ کتاب دیکھ کر اس آدمی کو شرمندگی ہوئی اور اس نے اپنا سر حضرت عارف صاحب کے قدموں میں رکھ دیا اور معافی کا خواستگار ہوا۔
0 Comments