ظالم ہمسایہ

 ظالم ہمسایہ 

قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی نے پیر کے نفس کی نسبت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ پیر کے نفس کی دو اقسام ہیں۔ اول نیک اور دوم بدر اللہ عزوجل ایسا کبھی نہ کرے کہ وہ کسی پر نفس بد کرے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی خدمت میں موجود تھا اور خواجہ خواجگان نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں اپنے مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی خدمت میں کھڑا تھا کہ شیخ برہان الدین نامی درویش جو میرے ہم خرقہ تھے ہمسایہ سے شکایت مند ہو کر حضرت خواجہ عثمان ہارونی کی خدمت میں آئے ۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے پوچھا۔ 

 کیا بات سے پریشان خاطر معلوم ہوتے ہو؟

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  فرماتے ہیں انہوں نے آداب بجالاتے ہوئے عرض کیا۔حضور! ہمسایہ سے سخت تکلیف میں ہوں۔ اس نے اپنے مکان پر زینہ بنایا ہے اور میرے گھر کی بے پردگی ہوتی حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے فرمایا شیخ برہان الدین کے لیے اتناہی کہہ پائے تھے کہ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے پوچھا۔

وہ تمہارے متعلق اس بات کو جانتا ہے کہ تمہارا ہمارے ساتھ کیا تعلق ہے؟

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی  فرماتے ہیں انہوں نے عرض کیا۔

 ہاں۔

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں 

یہ سن کر حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا۔

 کیا وہ کو ٹھے کے اوپر سے گر کر نہیں مراء اس کی گردن نہیں ٹوٹی۔

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی  فرماتے ہیں شیخ برہان الدین  کچھ دیر مجلس میں بیٹھنے کے بعد آداب بجا لائے اور واپس چلے گئے جب اپنے محلہ میں پہنچے تو لوگوں کی زبانی سنا کہ وہ ظالم ہمسایہ کو ٹھے سے گر کر ہلاک ہو گیا۔ اور اس کی گردن ٹوٹ گئی تھی۔


Post a Comment

0 Comments