بخارا کے علمی مدارس سے علم کا حصول
اس زمانہ میں ترکستان کی سرحد پر واقع سمر قند اور بخارا کے عظیم الشان دار العلوم عالمگیر شہرت رکھتے تھے۔ مشرق و مغرب کے ہزاروں طلباء ہر سال علم کی دولت سے مالا مال ہونے کے لئے ان دار العلوم کا رخ کرتے تھے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے تحصیل علوم و فنون کیلئے سمرقند اور بخارا کا انتخاب کیا۔ بخارا پہنچ کر آپ نے علم حاصل کرنے میں مشغول ہو گئے۔
اگر چہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی صغیر سنی کی تعلیم کے متعلق کسی سوانح نگار نے قلم کو جنبش نہیں دی کہ والدین نے آپ کو گھر میں ابتدائی تعلیم دی تھی مگر سادات خراسان کے مقتدر خاندانوں سے تعلق اور عارف و کامل صاحب فضل. و کمال باپ کی گود میں پرورش پانے والے حضرت خواجہ معین الدین چشتی بھلا کیونکر ان پڑھ رہ سکتے تھے۔ حالات و واقعات کے سیاق و سباق میں غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اگر چہ زیادہ نہیں تو کم از کم قرآن مجید کی تعلیم اور علوم مروجہ کی ابتدائی کتابیں ضرور پڑھی ہوں گی اور یہ بات بھی بعید از قیاس نہیں کہ قرآن مجید کے کچھ سیارے بھی حفظ کئے ہوں۔ بہر حال بخارا پہنچنے سے پہلے آپ نوشت و خواند سے واقف ضرور تھے۔
0 Comments