خواجہ غریب نواز کی دعوتی و دینی خدمات کا خاکہ
قدرت الٰہی کے کرشمے بھی عجیب ہیں حکمتِ خداوندی کب کس چیز کا فیصلہ فرمادے کچھ کہا نہیں جاسکتا یہ حکمتِ الٰہی کا کرشمہ ہی تو ہے کہ ساتویں صدی ہجری میں خراسان سے ایک اللہ کے ولی ہندوستان پہنچے اور اپنے علوم و معارف سے پورے ہندوستان کو ایسا مسخر کیا کہ صدیاں گزر گئیں اس کے باوجود آپ کا نام سکۂ رائج الوقت کی چل رہی ہے۔
شیخ الاسلام حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ(ولادت۔432ھ:وفات۔537ھ) نے اسلامی علوم ، دعوتی جد وجہد اور اصلاح وتربیت کے ذریعے ہندوستان میں روحانی سلطنت اسلام کی بنیاد رکھی ۔اگرچہ پہلی صدی ہجری ہی میں یہاں اسلام کی تبلیغ کے دستے آنے شروع ہوگئے تھے لیکن آپ کی آمد کے بعد آپ کیایمانی ، روحانی، اخلاقی تعلیمات نے ہندوستان میں اسلام کی جِلا بخشی ، یہی وجہ ہے کہ ہزاروں ہزار کی تعداد میں لوگ جوق در جوق اسلام مسلمان ہونے لگے۔
حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کی کوشش سے ہندوستان میں تیزی سے اسلام پھیلنے لگا ، آپ کی تعلیمات اسلامی ، عوامی خدمات ، کسی نام ونمود کے لئے نہیں تھیں۔بلکہ ہر چیز کے لئے کلمۂ توحید کی اشاعت اور اسلام کے پیغام کو عام کرنا تھا ۔اسی وجہ کر ان گنت لوگوں نے آپ کے دستِ حق پر اسلام قبول کیا ۔ صرف ایک سفر دھلی سے اجمیر جاتے ہوئے راستے میں سات سو 700 ہندؤوں کو مسلمان کیا ۔یہ تھی آپ کی اخلاقی ،روحانی طاقت ۔
۔(بزم صوفیا۔از۔سید صباح الدین عبدالرحمن صفحہ 27=تاریخ دعوت وعزیمت جلد 3 صفحہ 21۔22)۔
خواجہ غریب نواز کی زندگی کا مطالعہ کریں
خواجہ غریب نواز کی دعوتی ودینی خدمات کے اثرات
حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھوں مسلمان ہونے والے ان سات سو افراد میں سے یقینًا کچھ تو آپ کے اخلاق کو دہکھ کر متاثر ہوئے ہوں گے اور آپ کی دلی لگن اسلام کی اشاعت کے لئے تھی اور آپ کی زبانی دعوت پر لوگ مسلمان ہورہے تھے۔ دور حاضر کے مسلمانوں باالخصوص ہندوستانی مسلمانوں کو حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کی زندگی کے اس ناقابل فراموش پہلو کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ۔
اس کے علاوے ہندوستان کے مسلمانوں خصوصًا علماء کرام پر فرض ہے کہ وہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ اصولوں پر عمل کریں اور ان کے اخلاق و خدمات کو سچے دل سے قبول کریں۔نام ونمود اور شہرت سے بچتے ہوئے صرف اللہ کے لئے دعوتِ اسلام کے کئے کمر بستہ رہیں اور کوشش کریں۔
حضرت خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ جاں گسل حالت میں اپنی دینی بصیرت وحمیت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی زندگی کو رسول کریم ﷺ کی مکی زندگی سے روشنی اورتوانائ حاصل کیا، صبروشکر کی ریتلی زمین وپہاڑ کی تپتئ ہوئ پتھریلی زمین پر جل اپنی زندگی کو مدنی زندگی میں بدلنے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے۔اور حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ نے اسوۂ رسول وحکم الہٰی کو اپنا رہنما بنائے رکھا ۔
اللہ عزوجل فرماتا ہے ۔۔ترجمہ اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو ۔بے شک تمھارا رب خوب جانتا ہے۔جو اس راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو۔ (سورۂ النحل آیت 125کنزالایمان)۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ کو پورا احساس تھا کہ مجھے بے دینوں کے پاس دین کی دعوت لے کر جانا ہے اور جو طریقہ رب کریم نے بتایا ہے اسی اصول سے دین کی تبلیغ کرتے رہنا ہے اسی لئے آپ سب کے ساتھ محبت ، انسانیت کا برتاؤ ، کرتے رتھے ۔چھوٹوں پر پیار نچھاور کرتے اور دوسری قوموں کے لوگوں پر پیار لٹاتے ﴿اپنوں پر تو سبھی لٹاتے ہیں ﴾۔
غربا پر حد درجہ شفقت فرماتے، اپنا کھانا اٹھا کر دے دیتے ،اپنے کپڑے پہنا دیتے ، تیمارداری کرتے ،مریضوں کی عیادت کرتے ، غریبوں کی خدمت کرتےتب جا کر یہ انمول نام ” غریب نواز “کا لقبِ خاص الخاص ہوا۔
اگر آپ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے مزار شریف کا نقشہ آن لائن ہدیہ کرنا چاہتے ہیں تو کلک کریں
خواجہ غریب نواز اللّه کے ولی ہیں
آج بھی کروڑوں لوگ آپ کی غریب نوازی کے فیض سے مالا مال ہو رہے ہیں آپ نے اپنے آقا حضور اکرم ﷺ کی سنت پر عمل کیا ۔غریبوں ، بے سہاروں اور بلا تفریق مذہب انسانوں پر محبت نچھاور کیا ۔آپ نے تھیوری پر بھی عمل کیا اور پرکٹیکل پر خوب زور دیا ۔مخلوق خدا کو اس کے باطن میں پوشیدہ اور ظاہر سے نمایاں ہونے والے عقائد کی بنیاد پر نہیں پہنچانتے تھے ۔
آپ نے قوت گویائی خدائی مخلوق انسانوں کو خواہ وہ کتنی ہی گندگیوں میں ہی ملوث ہوں ان کی طرف توجہ فرمائ اور اس کو گلے لگایا ۔اور اسلامی تعلیمات سے آراستہ فرمایا۔صحیح اللہ والے یہی لوگ ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے مقبول بندوں میں شامل فرماکر ولایت کا شاندار تاج عطا فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے ان کا تعارف قرآن مجید اس طرح بیان کیا ہے۔
اللہ عزوجل فرماتا ہے:-۔
ترجمہ =سن لو بےشک اللہ والوں پر نہ کچھ خوف اور نہ غم ، وہ جو ایمان لائے اور پرہیز گاری کرتے ہیں انھیں خوشخبری ہے دنیاوی زندگی اور آخرت میں(کنزالایمان ) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اولیاء اللہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا یہ وہ لوگ جن کے دیدار سے خدا یاد آئے ( تفسیر صاوی ۔تفسیر مظہری)۔
کشف المحجوب میں حضرت داتا گنج بخش قدس سرہ نے ولی کا سیک اور مفہوم بیان کیا ہے ۔آپ فرماتے ہیں ۔
۔”یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تبارک و تعالٰی کسی کو مرتبہ ولایت اس طرح عطا فرمائے کہ اسے کائنات میں تصرف واختیار سے نوازے اور اس کی تمام تمام دعائیں قبول کی جائیں ۔بہت سے گرد آلود بالوں والے اور لوگوں کے دروازے سے دور رہنے والے ایسے ہیں کہ اگر کسی بات پر قسم کھا لے تو اللہ تعالیٰ ضرور ان کی قسم پوری فرمائے گا ۔﴿مسلم شریف ﴾ ۔
دوسری روایت میں ہے کہ بہت سے گرد آلود بالوں اور پرانے کپڑے والے لوگ جن کی کوئ پرواہ نہیں کرتا ایسے ہیں کہ اگر وہ کسی بات پر اللہ تعالیٰ کی قسم کھالیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم ضرور پوری فرماتا ہے ﴿ ترمذی۔بہیقی﴾۔
مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ مثنوی شریف میں فرماتے ہیں ۔
علم حق در علم صوفی گم شود ایں سخن کے باور مردم شود
گفتہ او گفتہ اللہ بود گرچہ از حلقوم عبداللہ بود
۔یعنی حق تعالیٰ کا علم عارف صوفی خے علم میں پوشیدہ ہوتا ہے اگرچہ عام لوگوں کو یہ بات مشکل معلوم ہوتی ہے ۔ولی کی گفتگو در اصل اللہ تعالیٰ کی گفتگو ہوتا ہے اگرچہ بظاہر بندہ خدا کے حلق سے نکلتی ہے۔
صوفیہ کی اصطلاح میں ولی وہ ہیں جس کا دل شب وروز ذکر الٰہی ،تسبیح وتہلیل میں محو اور مصروف ہو۔اس کے دل میں محبت الٰہی کے سوا کسی غیر کے لئے جگہ نہ ہو وہ جس سے بھی محبت یا نفرت کرے محض اللہ کی رضا کے لئے کرے۔(تفسیر مظہری )۔
خانۂ کعبہ کا دروازہ ہدیہ کریں آن لائن
مزید مضامین پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
تعلیمات حضرت سیدناغوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ از حضرت ہاشم قادری مصباحی
دراصل یہی ولی اللہ ہیں جو آج بھی صدیاں گذر جانے کے باوجود حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ ہندوستانیوں کے دلوں میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لوگوں پر حکمرانی فرما رہے ہیں ۔کتنے ہی مادی حکومتوں کے مالک دنیا ہی سے نہیں بلکہ ذہن سے محو وغائب ہوگئے مگر حضرت خواجہ غریب نواز آج زندہ وباقی ہیں اور روحانی حکومت کرتے ہیں ۔
کیونکہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ کی زندگی پورے طور پر اسلام کی آبیاری اور خدمت خلق کے لئے وقف تھی ۔حضرت خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ غریبوں ،بے سہاروں، یتیموں ،مفلسوں،محتاجوں کی جس طرح اپنی ظاہری زندگی میں دستگیری فرما رہے تھے آج بھی فرما رہے ہیں ۔
اورحضرت خواجہ غریب نواز کی دعوتی ودینی خدمات کا کام کل بھی چل رہا تھا اور آج بھی بدستور جاری ہے ۔اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کو بھی آپ کی تعلیمات پر چلنے اور غریبوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم ۔
الحاج حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
خطیب و امام مسجد ہاجرہ رضویہ
اسلام نگر، کپالی،پوسٹ:پارڈيہہ،مانگو
جمششید پور جھاڑ کھنڈ
0 Comments