اللہ عزوجل کے نیک بندوں کا تصرف
حضرت خواجہ معین الدین چشتی فرماتے ہیں حضرت کعب احبارسے مروی ہے اللہ عز و جل نے ایک فرشتہ ہابیل نامی پیدا کیا۔ اس کی ہیبت اور بزرگی کا علم اللہ عزو جل ہی کو ہے۔ یہ فرشتہ ایک ہاتھ مشرق کی طرف اور دوسرا مغرب کی طرف پھیلائے ہوئے ہے۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ اس کی دو باتیں ہیں۔ یہ فرشتہ دن کی روشنی اور رات کی تاریکی میں ہے۔ مشرق والے ہاتھ میں دن کی روشنی کا انتظام ہے اور مغرب والے ہاتھ میں رات کی تاریکی کا۔ یہ فرشتہ جب روشنی ہاتھ سے چھوڑتا ہے تو تمام دنیا میں روشنی پھیل جاتی ہے اور جب تاریکی چھوڑتا ہے تو ساری دنیا میں تاریکی پھیل جاتی ہے ۔ اس فرشتہ کے پاس ایک تختی لٹکی ہوئی ہے جس میں سیاہ اور سفید لکیریں کھینچی ہوئی ہیں ان لکیروں کو دیکھ کر کبھی وہ فرشتہ ایک ہاتھ بڑھا دیتا ہے تو ون کی روشنی زیادہ ہو جاتی ہے جب دوسرا ہاتھ بڑھا دیتا ہے تو رات کی تاریکی زیادہ ہو جاتی ہے اسی سبب سے کبھی دن بڑا ہوتا ہے اور کبھی رات کی تاریکی۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی ر اللہ اس روایت کو بیان کرتے کے بعد رونے لگے اور فرمایا۔دنیا میں اللہ عزوجل کے ایسے بندے بھی موجود ہیں کہ جو کچھ ۔ دنیا میں ہوتا ہے اور جو کچھ عجیب کام قدرت کا ظہور ہوتا ہے وہ ان کی آنکھوں کے سامنے آئینہ ہوتا ہے اور وہ غیب کی باتوں کا معائنہ کرتے ہیں اور اہل دنیا کی آگاہی کے لئے بیان بھی کرتےہیں۔ پھر حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے فرمایا۔ اللہ عزوجل نے ایک فرشتہ اور بھی پیدا کیا ہے جس کا ایک ہاتھ آسمان پر ہے اور اس سے ہواؤں کی حفاظت کرتا ہے۔ ایک ہاتھ زمین پر ہے جس سے پانی کی حفاظت کرتا ہے۔ اگر وہ فرشتہ اپنا ہاتھ کھینچ لے تو ساری دنیا ڈوب کر مر جائے اور اگر ہواؤں سے ہاتھ اٹھا لے تو تمام دنیا زیروزبر ہو جائے۔
0 Comments