حضرت عثمان ہارونی کی صحبت میں
حضرت خواجہ معین الدین چشتی مرشد کامل کی تلاش میں دشت و جبل، کوہ بیاباں، شہر در شہر، قریہ بہ قریہ تلاش و تجسس میں پھرنے لگے۔ یہاں تک کہ پھرتے پھرتے آپ قصبہ ہارون پہنچ گئے۔
ہارون ایک معمولی سا قصبہ تھا جہاں حضرت عثمان ہارونی رونق افروز تھے اور ان کی وجہ سے سارا قصبہ خیر و برکت سے معمور تھا۔ حضرت عثمان ہارونی قطب وقت تھے۔ ان کی قطبیت کا مہر منور ضوفشاں عالم تھا۔ حضرت عثمان ہارونی کی بزرگی کا چرچہ دور دور تک پھیلا ہوا تھا۔ لوگ دور دراز سے جوق در جوق حاضر خدمت ہو کر مراد کے پھولوں سے جھولیاں بھر بھر کر لے جاتے تھے۔ قصبہ ہارون ان دنوں روحانی تجلیات کا مرکز تھا، چشمہ معرفت کا فیض عالم جاری تھا۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کو اس چشمہ صافی کی موجوں میں وہی نور جھلکتا نظر آیا جس کا مشاہدہ آپ ، حضرت شیخ ابراہیم قندوزی کی کرامت میں کر چکے تھے۔ ادھر نگاہ ملتے ہی شیخ کامل حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے آپ کے دل کی خواہشات کا جائزہ لے لیا۔
0 Comments