معین الدین تیرا کام پورا ہو گیا Moinuddin Tera kaam Pura Ho gaya

 معین الدین تیرا کام پورا ہو گیا

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  اپنے مرید ہونے کا واقعہ خود بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت خواجہ عثمان ہارونی  کی قدم بوسی کی سعادت حاصل ہوئی، میں نے سر نیاز ختم کیا ۔ حکم ہوا کہ دو رکعت نماز اس طرح پڑھو کہ پہلی رکعت میں ہزار بار سورہ فاتحہ اور ہزار بار سورۃ اخلاص پڑھوں دوسری رکعت . بھی اسی طرح پڑھو، میں نے حکم کی تعمیل کی۔ اس کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی کھڑے ہو گئے اور میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر حق تعالٰی سے درخواست کی کہ معین الدین کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔ اس کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نےاپنے سر سے کلاہ اتار کر میرے سر پر رکھی اور اپنا شرقہ خاص عطا فرمایا۔ اس کے بعد انہوں نے فرمایا کہ ہزار بارسورہ اخلاص پڑھو۔ تعمیل ارشاد کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی  نے فرمایا کہ ہمارے خاندان میں ایک دن رات کا مجاہدہ ہے اور آج تم مجاہدہ کرو۔حضرت خواجہ معین الدین چشتی  فرماتے ہیں میں نے ایک دن اور رات کا مجاہدہ کیا. اور اگلے دن حاضر خدمت ہوا تو مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان بارونی نے بیٹھنے کا اشارہ کیا اور حکم دیا کہ ہزار بار سورۃ اخلاص پڑھو۔ پھر فرمایا کہ آسمان کی جانب دیکھو۔ میں نے آسمان کی جانب نظر اٹھائی۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا بتاؤ کیا نظر آ رہا ہے؟ میں نے کہا کہ عرش اعظم تک نظر آ رہا ہے۔ اس کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے فرمایا کہ زمین کی طرف دیکھو۔ میں نے  زمین کی طرف نظر جھکائی تو پوچھا کہ کیا نظر آ رہا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ تخت الثریٰ  تک نظر آ رہا ہے۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی  نے ارشاد فرمایا کہ دوبارہ دیکھو میں نے اوپر نظر اٹھائی تو حجاب عظمت تک کوئی پردہ دکھائی نہ دیا۔ اس کے بعد حضرت خواجہ عثمان ہارونی  نے فرمایا اپنی دونوں آنکھیں بند کر لو ۔ میں نے اپنی آنکھیں بند کیں۔ ایک لمحہ کے بعد انہوں نے آنکھیں کھولنے کا حکم دیا اور اپنی دو انگلیاں کھڑی کر لیں۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی   نے فرمایا کہ ان دونوں انگلیوں کے درمیان نظر ڈالو اور بتاؤ کہ کیا نظر آ رہا ہے۔ میں نے عرض کیا ہر دو عالم کی کیفیات نظر آ رہی ہیں۔ یہ بن کر مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی  بہت خوش ہوئے اور فرمایا کہ معین الدین  تیرا کام پورا ہو گیا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  فرماتے ہیں اس کے بعد مرشد پاک حضرت خواجہ عثمان ہارونی نے مجھے سونے کی ایک اینٹ عطا کرتے ہوئے فرمایا کہ اسے فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دو۔ میں نے تعمیل حکم کیا اور اس کے بعد ارشاد ہوا کہ تم ابھی میرے پاس قیام کرو اور میں نے اس حاضری کو اپنے لئے خوش قسمتی اور نعمت تصور کیا۔

Post a Comment

0 Comments