امن و سکون کی تلاش Aman Wa Sakoon Ki Talash

 امن و سکون کی تلاش 

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  جس وقت عالم وجود میں تشریف لائے تو دنیا کے پردہ اسکرین پر خونی ڈرامہ کے روح فرسا مناظر دکھائے جا رہے تھے۔ آپ  کی پیدائش کے وقت خراسان میں سلجوقی خاندان بر سر اقتدار تھا۔ ان دنوں سیستان اور گردو نواح پر تازہ مصیبت یہ آن پڑی کہ حکومت کی کمزوریوں کو محسوس کرتے ہوئے ترکوں کے ٹڈی دل لشکر نے حملہ کر دیا۔ اس لڑائی میں وہاں کا بادشاہ مارا گیا۔ طول و عرض ملک میں فتنہ و فساد، بدامنی اور بے چینی پھیل گئی۔ ڈاکوؤں اور لٹیروں کے ہاتھوں کسی کی جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہ تھی۔ آئے دن کے مصائب اور پریشانیوں سے دل برداشتہ ہو کر خواجہ غیاث الدین نے رخت سفر باندھا اور بیوی بچوں کے ہمراہ امن و سکون کی تلاش میں خراسان روانہ ہو گئے۔ حکومت خراسان کا صدر مقام نیشا پور تھا۔ خواجہ غیاث الدین نے اسی علاقہ میں سکونت اختیار کرلی۔ حلال معاش کیلئے باغات اور پن چکی خریدی تا کہ زندگی کے باقی ماندہ ایام آرام سےبسر کر سکیں ۔ اس وقت آپ میں ہے کی عمر مبارک سات برس تھی۔

 امن و سکون کی تلاش  Aman Wa Sakoon Ki Talash

Post a Comment

0 Comments