جے پال کی ہٹ دھرمی

 جے پال کی ہٹ دھرمی 

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کی کرامت دیکھ کر جے پال جوگی کواپنی حرکت اور ہٹ دھرمی سے باز آ جانا چاہئے تھا مگر وہ باز نہ آیا۔ جے پال نے اپنے چیلوں کو حکم دیا۔

اپنا کام شروع کرو اور اپنے ہنر دکھاؤ۔

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے اپنے رفقاء کے گرد عصائےمبارک سے حصار کھینچ دیا اور فرمایا۔

اس حصار سے باہر نہ جانا جادو بے کار ہو جائے گا۔

 پہاڑ کی جانب سے ہزاروں سانپ حصار کی طرف دوڑے مگر حصار نزدیک پہنچ کر بے بس ہو گئے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے حکم دیا۔

 ان سانپوں کو بے خوف و خطر پکڑ کر پہاڑوں کی طرف پھینک دو۔

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کے حکم کی تعمیل کی گئی اور یہ سانپ جس جگہ جا کر گرے اس جگہ زمین پر ایک درخت برآمد ہو گیا۔ جے پال خود بھی میدان عمل میں سرگرم تھا۔ سحر کاری کی حسرتناک ناکامی کا نظارہ دیکھ رہا تھا۔ جے پال دل ہی دل میں سخت نادم اور شرمندہ ہوا کہ آج میری ساری عزت خاک میں مل گئی۔ آج کے بعد میری عزت کون کرے گا؟ میں پرتھوی راج کو کیا جواب دوں گا اور پرتھوی راج کے سامنے کیا منہ لے کر جاؤں گا؟

 اس کے بعد جے پال کے چیلوں نے یہ حربہ استعمال کیا کہ آسمان سے آگ برسانی شروع کر دی۔ آگ کے تودوں کے انبار لگ گئے مگر ایک چنگاری بھی حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کے لگائے گئے حصار کے اندر داخل نہ ہو سکی۔


Post a Comment

0 Comments