جے پال جوگی
شادی دیو کے قبول اسلام سے پرتھوی راج کو یقین ہو گیا کہ یہ فقیروں کی نہیں بلکہ پکے جادوگروں کی جماعت ہے اور کوئی بڑا جادو گر ہی اس کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ پرتھوی راج نے اپنے زمانے کے سب سے بڑے جادو گر جے پال کو مقابلہ پر معمور کیا۔ جے پال جوگی ہندوستان کا سب سے بڑا جادو گر تھا۔ اس کے ڈیڑھ ہزار چیلے تھے۔ ان میں سے ستر چیلے نفوس پکےفسونگر تھے اور باقی اپنے اپنے کاموں میں ماہر اور استاد تھے۔
جے پال، پرتھوی راج کا خاندانی گورو تھا۔ پرتھوی راج کی نظر میں اس کی بے پناہ عزت تھی اور وہ اس کا بے حد احترام کیا کرتا تھا۔ جے پال علم نجوم ، ریل کا بھی بہت بڑا ماہر تھا۔ پرتھوی راج نے جے پال کو اپنے دربار میں بلوایا اور تمام حالات بیان کیےاور اس سے مدد کی درخواست کی۔ جے پال کو اپنے علم و کمال پر پورا اعتماد تھا اس نے کہا۔
خاطر جمع رکھو میں اس فقیر کو اجمیر سے نکال کر رہوں گا۔“
یہ کاروائی چونکہ رعایا اور راعی کے اشتراک عمل سے ہو رہی تھی۔ پجاری اور بر ہمن خوش تھے اب یہ فقیر جے پال کی فسوں کاری کا کہاں تک مقابلہ کر سکے گا اور لاچار اور مجبور ہو کر اجمیر سے چلا جائے گا۔ جے پال نے اپنے تمام چیلوں کو جمع کیا اور ان کو سحر کاری کا سامان فراہم کیا ۔ اس کے بعد وہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی سے مقابلہ کے لئے روانہ ہو گیا۔ ادھر کسی شخص نے آپ کو اطلاع دے دی کہ جے پال مقابلہ کیلئے آ رہا ہے۔
شادی دیو اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا حلقہ بگوش غلام بن گیا تھا اور ہر وقت آپ کی خدمت میں رہتا تھا۔ آپ نے شادی دیو کو حکم دیا کہ جاؤ اور یہ پیالہ انا ساگر کے پانی سے بھر لاؤ۔ شادی دیو نے جونہی وہ پیالہ تالاب میں ڈبویا تو تالاب کا سارا پانی اس پیالہ میں آگیا اور . تالاب میں ایک قطرہ پانی کا نہیں رہا اور پیالہ پھر بھی نہ بھرا۔ :
حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے پانی کا وہ پیالہ اپنے پاس رکھ لیا۔ اسی پانی کے پیالہ سے آپ اور ان کے ہمراہی اپنی تمام ضروریات پوری کرتے تھے اور اس میں ذرا برابر بھی کمی واقع نہ ہوتی تھی ۔ اس پیالہ میں پانی بھرنے سے نہ صرف انا ساگر کا پانی خشک ہوا بلکہ اجمیر شہر میں جتنے کنویں تھے سب کے سب خشک ہو گئے۔ شیر خوار بچوں کی ماؤں کے پستانوں میں دودھ نہ رہا۔ دودھ دینے والے جانوروں کے بچے دودھ خشک ہو جانے کی وجہ سے بلبلانے لگے۔ سارے شہر میں کہرام مچ گیا۔ پیاس کی وجہ سے سارے شہر کے آدمی اور جانور بے تاب ہو گئے اور پرتھوی راج کی پریشانی کا جال تو نہ پوچھو۔
جے پال جوگی بھی پیاس سے مرنے لگا تو انا ساگر کے کنارے حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی خدمت میں عرض گزار ہوا۔ در مخلوق خدا شدت تشنگی سے مررہی ہے اور آپ فقیر ہیں۔ فقیر رحیم و کریم ہوتے ہیں اور اپنے رحم وکرم سے مخلوق خدا کو پیاسا مرنے سے بچا لو۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا بحر کرم جوش میں آگیا اور آپ نے شادی دیو سے مخاطب ہو کر فرمایا۔ جاؤ یہ پیالہ پانی کے تالاب میں الٹ دو ۔ شادی دیو نے جونہی پانی کا پیالہ تالاب میں ڈالا زمین سے چشمے ابلنے لگئے چشم زدن میں تالاب پانی سے لبالب بھر گیا۔
0 Comments