رام دیو مسلمان ہو گیا

رام دیو مسلمان ہو گیا

 گزشتہ واقعہ سے کفار کی عاجزی اور بے بسی نمایاں ہو چکی تھی اور یہ حقیقت الم نشرح ہو چکی تھی کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا مقابلہ دشوار ہے ۔ اس لئے جنگ چھوڑ کر برہمنوں نے ایک اور راستہ اختیار کیا اور وہ مندروں کے سب سے بڑے پجاری رام دیو مہنت کے پاس گئے اور اس سے تمام حالات بیان کئے اور مدد کی درخواست کی۔ رام دیو نے ساری کہانی سن کر بڑی دیر تامل کے بعد کہا۔ 

یہ فقیر بڑا صاحب کمال اور پہنچا ہوا ہے اور میں اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ۔

رام و یو سحر و ساحری کا بھی استاد تھا اس نے کہا۔ 

ہاں! البتہ اس فقیر کا مقابلہ سحر و ساحری سے ممکن  ہے

چنانچہ رام دیو نے تمام پجاریوں کو سحر کے منتر تعلیم کئے اور انہیں بتلایا کہ ان منتروں کے سامنے یہ فقیر نہ ٹھہر سکے گا۔ سحر و ساحری کی تعلیم کے بعد رام دیو اپنے شاگردوں کے ہمراہ انا ساگر کے کنارے آیا۔ رام دیو سب سے آگے تھا اور اس کے پیچھے تمام پجاری اور شاگرد تھے۔ جس وقت رام دیو اور اس کے شاگردوں نے افسوں پڑھنا شروع کیا۔ کسی خادم نے حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ آپ  نے فرمایا۔

 سحر کارگر نہ ہوگا، یہ دیو راہ راست پر آجائے گا۔

 یہ فرما کر حضرت خواجہ معین الدین چشتی نماز میں مشغول ہو گئے۔ تھوڑی سی دیر میں رام دیو اور اس کے ساتھی آپ کے بالکل قریب آگئے۔ آپ نے نماز سے فارغ ہو کر جونہی اس مجمع پر نظر ڈالی وہ سب اپنی جگہ پر رک گئے، ان کی زبانوں پر تالے پڑ گئے اور قوت رفتار و گفتار سلب ہو کر رہ گئی۔

رام دیو، حضرت خواجہ معین الدین چشتی کو دیکھ کربید کی طرح تھر تھر کا پنپنے لگا۔ وہ اپنی زبان سے رام رام کہنا چاہتا تھا مگر زبان سے رحیم رحیم نکلتا تھا۔ یہ حال دیکھ کر پجاریوں نے رام دیو کو نصیحت کرنی شروع کر دی مگر اس کی یہ حالت تھی کہ لکڑی ، ڈنڈا اور پھر جو بھی ہاتھ لگا، پجاریوں پر پل گیا اور بیسیوں پجاریوں کے سر پھاڑ دیئے ، ہاتھ پیر توڑ دیئے جس کے بعد پجاری بھاگ گئے۔حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے ایک خادم کے ہاتھ پیالہ پانی سے بھرا رام دیو کے پاس بھیجا۔ رام دیو بہ شوق تمام پانی پی گیا۔ پانی کا پینا تھا کہ اس کے دل سے کفر کی ظلمت محو ہو گئی اور وہ آپ کے قدموں میں گر پڑا تو بہ کی اور مسلمان ہو گیا۔ رام دیو کے مسلمان ہونے سے آپ بہت خوش ہوئے اور اس کا نام شادی دیو رکھا۔

Post a Comment

0 Comments