دربارِ رسالت مآب ﷺ سے رہنمائی

 دربارِ رسالت مآب ﷺ سے رہنمائی 

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  لاہور سے روانہ ہو کر سمانہ پٹیالہ پہنچے تو پرتھوی راج کے سپاہیوں نے آپ  کو شناخت کر لیا اور حاکم کو اطلاع کر دی۔ حاکم کے حکم سے سپاہیوں نے از راہ فریب آپ سے عرض کیا کہ اگر ارشاد ہو تو آپ یہ کے قیام کی جگہ تجویز کر دیں۔ حاکم سمانہ نے بھی اظہار عقیدت کے طور پر آپ  کی خدمت میں دعوت نامہ بھیجا۔ آپ  نے مراقبہ فرمایا اور مراقبہ میں حضور نبی کریم ﷺ کی جانب سے حکم ہوا۔

یہ لوگ مکار و دغا باز ہیں۔ ان کی باتوں میں نہ آنا ۔

 دربار رسالت ماب ﷺسے ہدایت پاتے ہی حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے حاکم سمانہ کی دعوت رد کر دی اور فرمایا۔

ہم فقیر لوگ ہیں اور ایک جگہ قیام نہیں کرتے ۔

اس کے بعد حضرت خواجہ معین الدین چشتی  وہاں سے روانہ ہو گئے۔ سلطان محمود غزنوی کے حملوں سے تو ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف  نفرت کی لہر دوڑی ہوئی تھی۔ سلطان شہاب الدین کی شکست نے ان کے حوصلے بڑھا دیئے۔ تعصب کی اس قدر فراوانی ہو گئی کہ اگر کہیں کوئی مسلمان نظر آ جاتا تو اس کی تکہ بوٹی کر ڈالتے تھے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی  سیدھے دہلی پہنچے۔

 اور راج مندر اور راج محل کے مابین ڈیرا لگا دیا۔ آپ  اور آپ کے رفقاءکو دیکھ کر سارے شہر میں غیض و غضب کی لہر دوڑ گئی۔ اس زمانہ میں دہلی پرتھوی راج کے قلعہ اور لال کوٹ کے مجموعہ کا نام تھا۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کے زمانے میں دہلی عین اس مقام پر آباد تھا جہاں قطب الاقطاب حضرت قطب الدین بختیار کا کی کی لاٹھ موجود ہے۔ اس دہلی کی فصیل کا طول چار میل تھا اور دیواروں کی بلندی خندق سے ۶۰فٹ اور چوڑائی ۳۰ فٹ تھی۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے دہلی پہنچ کر راج محل اور مندر کے درمیان ڈیرا لگا دیا۔ آپ  کے روحانی رعب و جلال کی وجہ سے کسی بے دین کو اذیت پہنچانے کی جرات تو نہ ہوئی مگر شہر کے معززین کا ایک وفد کھانڈے راؤ حاکم وہلی کے پاس جا کر فریادی ہوا۔

ان مسلمان فقیروں سے دیوتا ناراض ہورہے ہیں اگر ان لوگوں کو اولین فرصت میں شہر بدر نہ کیا گیا تو دیوتاؤں کا قہر تباہی سلطنت کا باعث ہوگا۔“ 

کھانڈے راؤ حاکم دہلی نے اسی وقت حکم دیا کہ ان فقیروں کو شہر سے نکالدیا جائے۔


Post a Comment

0 Comments