ہاتھ سوکھ گیا

ہاتھ سوکھ گیا 

قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی فرماتے ہیں میں جب تک مرشد پاک خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی صحبت میں رہا کبھی بھی آپ کو ناراض نہ ہوتے دیکھا ما سوائے ایک دن جب آپ کہیں تشریف لے جا رہے تھے اور شیخ علی خادم بھی آپ   کے ساتھ تھا۔۔ راستہ میں کسی شخص نے شیخ علی خادم اللہ کا دامن پکڑ کر بخت سست کہنا شروع کیا۔ آپ  نے پوچھا۔

کیا بات ہے تو نے اس کا دامن کیوں پکڑا ہے اور کیوں اسےبرا بھلا کہتا ہے؟،

 حضور! یہ میرا مقروض ہے اور قرضہ ادا نہیں کرتا ۔

 قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی  فرماتے ہیں۔

 مرشد پاک خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے فرمایا۔

 تم اسے چھوڑ دو تمہارا قرض تمہیں لوٹا دیا جائے گا۔

 قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی  فرماتے ہیں اس شخص نے مرشد پاک خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ آپ کو غصہ آگیا اور آپ  اپنی چادر اتار کر زمین پر پھیلا دی اور فرمایا۔

 اس چادر کے نیچے سے جتنا تیرا قرضہ ہے لے لے۔ خبردار زیادہ لینے کی کوشش نہ کرنا۔

 قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی  فرماتے ہیں اس شخص نے اپنے قرض سے زیادہ رقم اٹھالی اور اس کا ہاتھ اسی وقت سوکھ گیا۔


Post a Comment

0 Comments