مقام قبولیت

 مقام قبولیت 

سیر الاقطاب اور دیگر مستند کتابوں میں منقول ہے کہ حضرت خواجہ معالدین چشتی  ایک دن حرم کعبہ میں تشریف فرما تھے کہ ندا آئی۔

اے معین الدین  ! ہم تجھ سے خوش ہیں اور ہم نے تجھے بخش دیا جو کچھ چاہتے ہو وہ مانگو۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے عرض کیا۔ میرے سلسلہ میں جو بھی داخل ہوا سے بخش دیا جائے ۔

 ندا آئی۔اچھا تیرے سلسلہ کے تمام مریدوں کو بخش دوں گا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  د ہر سال قوت روحانی سے زیارت کعبہ کے لئے تشریف لے جاتے تھے ۔ آخر زمانہ میں تو یہ عالم تھا کہ آپ  رات کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے تھے اور فجر کی نماز اجمیر میں ادا کرتے تھے۔ حضرت خواجہ عثمان ہارونی کہاکرتے تھے۔

 معین الدین  اللہ کا محبوب ہے اور مجھے اس کی ارادت پر فخر ہے۔

 ایک روز حضرت خواجہ معین الدین چشتی محرم محترم میں مراقب تھے کہ ندا آئی۔

معین الدین سے ! ہم تم سے خوش ہیں اور ہم نے تمہیں بخش دیا اگر تمہاری کوئی خواہش ہو تو مجھ سے بیان کرو ہم عطا فرمائیں گے ۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے عرض کیا ۔

 مرے مریدوں کو اور جن جن مریدوں کو میرا شجرہ پہنچے ان کو بخش دے۔


ندا آئی۔ 

 اے معین الدین  تو ہمارا محبوب ہے ہم نے تیرے مریدوں کو اور مریدوں کے مریدوں کو جو قیامت تک ہوں گےسب کو بخش دیا۔“

 اس کے بعد حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے فرمایا۔ جب تک میرے تمام مرید جنت میں نہ جائیں گے میں جنت میں قدم نہ رکھوں گا۔

Post a Comment

0 Comments