سلطان شہاب الدین کو فتح کی بشارت
۲۷ محرم ۵۸۸ ھ کی صبح دونوں طرف صف بندی شروع ہوئی اور صف بندی مکمل ہونے کے بعد راجپوتوں نے طبل جنگ بجا کر تیر اندازی شروع کر دی۔ لڑتے . لڑتے دو پہر ہو گئی، گرمی کا موسم اور پھر اژدھام کی حرارت جنگ طول پکڑتی رہی۔ پرتھوی راج کی فوج لڑتے لڑتے تھک گئی قریب تھا کہ بھگڈر مچ جاتی ہندوستان کے سرداروں نے وقت کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے تلسی کی پتے چبائے اور قسمیں کھا ئیں مرجائیں گے مگر میدان جنگ سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ جنگ کی آگ تیز بڑھکنے لگی۔ سلطان شہاب الدین غوری گھوڑے کی پشت پر میدان جنگ کا نظارہ کر رہا تھا یکا یک اس پر غنودگی طاری ہوگئی۔ عالم رویا میں نظر آیا کہ ایک بہت ہی بڑی اور شاندار مسجد ہے اور نماز جمعہ ہو رہی ہے۔ شہاب الدین غوری بھی نماز میںشریک ہے۔ نماز کے بعد خطیب نے شہاب الدین کا شانہ ہلاتے ہوئے کہا۔
معز الدین ! اٹھو یہ سونے کا وقت نہیں کارکنان قضاء و قدر نے فتح و نصرت تمہارے لئے مقدر کر دی ہے غم نہ کرو اور اللہ عز و جل تمہارے ساتھ ہے۔
یہ بشارت سنتے ہی سلطان شہاب الدین غوری کی آنکھ کھل گئی، فوج کی طرف نظر ڈالی تو وہی بزرگ فوج کی نگرانی کر رہے تھے۔
گرمی کے دن تھے۔ تیز دھوپ پڑ رہی تھی۔ دونوں طرف کے سپاہیوں کے بازو لڑتے لڑتے شل ہو گئے۔ جنگ ایسے نازک مرحلے میں داخل ہو گئی کہ ذراسی غفلت سے شکست کا سامنا ہو سکتا تھا ۔ سلطان شہاب الدین غوری نے خاصہ فوج کے بارہ ہزار سواروں کو چھ صفوں میں ترتیب دے کر پرتھوی راج کی فوج پر ہلہ بول دیا۔ راجپوتوں کے بدمست ہاتھی جو کہ شراب کے نشہ میں چور تھے پیچھے کی جانب ہٹے اور کئی راجپوتوں کو روند ڈالا۔ ایک گھنٹہ تک تابڑ توڑ لڑائی ہوتی رہی اور پرتھوی راج دوسرے راجاؤں سمیت بھاگ گیا۔ کھانڈے راؤ میدان جنگ میں مارا گیا۔ سلطان شہاب الدین غوری کی فوج نے معرکہ سر کر لیا۔ سلطان شہاب الدین کی فوج نے پرتھوی راج کی فوج کا تعاقب کیا جس میں کئی بھگوڑے را جا مارے گئے۔ پرتھوی راج دریائے سرستی کے کنارے گرفتار ہو کر قتل ہوا۔
تر اوڑی کا میدان فتح کرنے کے بعد سلطان شہاب الدین غوری براستہ کیکڑی اجمیر روانہ ہوا۔ دیولی میں مقتول را جاؤں کے لڑکے استقبال کے لئے انتظار کر رہے تھے۔ سلطان شہاب الدین غوری کا دیولی پہنچ کر راجاؤں کے لڑکوں نےشاندار استقبال کیا۔ دستاویزات، اطاعت اور شاہانہ تحائف پیش کئے۔ سلطان شہاب الدین غوری نے از راہ تمر احم خسروانہ دستاویزات پر مہر توثیق ثبت کی۔ پرتھوی راج کے لڑکے کو اجمیر کی حکومت عطا فرمائی ۔ سلطان شہاب الدین غوری کے شاہانہ سلوک سے متاثر ہو کر راجگان نے کیکڑے کے مشہور تالاب پر جشن چراغاں منایا۔
0 Comments