درویشوں کے خانوادے کو روشن کرنے والی شمع
کتب سیر میں معقول ہے بابا فرید جن دنوں دہلی میں مرشد پاک قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی صحبت میں تھے اور چلہ کشی میں مشغول تھے ایک دن آپ کے دادا مرشد خواجہ خواجگان خواجہ غریب نواز حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری دہلی تشریف لائے اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی کی خانقاہ میں مقیم ہوئے ایک دن حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے تمام مریدوں کو بلایا اور انہیں ان کی قابلیت کے موافق روحانی نعمت عطا فرمائی اور جب فارغ ہو چکے تو حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی سے فرمایا۔
تمہارا کوئی مرید باقی تو نہیں رہ گیا۔
قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی نے عرض کیا۔
حضور! ایک مرید ہے جو اس وقت چلہ کشی میں مشغول ہے۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے فرمایا۔
ہم خود اس مرید کے پاس جائیں گے۔
اور پھر دونوں حضرات اس حجرہ میں پہنچے جہاں بابا فرید کے لیے چلہ کشی میںمشغول تھے۔ بابا فرید نے جب دادا مرشد خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی کو دیکھا تو احتراماً کھڑا ہونا چاہا مگر نقاہت کی وجہ سے کھڑے نہ ہو سکے اور روتے ہوئے قدموں میں سر رکھ دیا۔ آپ نے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی سے فرمایا۔ تم کب تک اسی جوان کو یوں مجاہدہ کی بھٹی میں جلاؤ گے آؤہم دونوں اسے نعمت باطنی سے نوازتے ہیں ۔ پھر حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے بابا فرید کا دایاں بازو پکڑا اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی نے بایاں بازو پکڑا اور کھڑا کیا اور پھر حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے فرمایا۔
الہی ! تو مولانا فرید کو قبول فرمالےاور اسے کامل بنا دے۔
اسی وقت غیب سے آواز آئی۔
ہم نے اسے قبول کیا اور اسے وحید عصر بنایا ۔
اس کے بعد حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے اسم اعظم جو سلسلہ عالیہ چشتیہ میں چلا آ رہا تھا اس کی تعلیم دی اور پھر تمام حجابات عالم بابا فرید کے سامنے عیاں ہو گئے اور بابا فرید کو علم لدنی عطا ہوا۔ آپ نے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی سے فرمایا۔
تم نے وہ شاہباز قابو کیا جس کا بسیر اسدرۃ المنتہیٰ کر رہے اور یہ ایسی شمع ہے جو درویشوں کے خانوادہ کو روشن کرے گی ۔
0 Comments