جائز حاجت کے بعد غسل کی فضیلت

 جائز حاجت کے بعد غسل کی فضیلت 

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  فرماتے ہیں میں نے حضرت عثمان ہارونی سے بنا کہ جب حضرت آدم  جنت سے تشریف لائے اور حضرت حواکے ساتھ مقاربت کا اتفاق ہوا تو حضرت جبرائیل  نے حضرت آدم علیہ السلام سے کہا۔

اے پیغمبر خدا! اٹھئے اور اپنا بدن پانی سے دھو کر پاک کر لیجئے۔

 حضرت آدم  نے غسل کیا ان کی طبیعت کو بہت خوشی اور فرحت محسوس ہوئی ۔ حضرت آدم نے حضرت جبرائیل سے فرمایا۔ 

بھائی جبرائیل! اس غسل میں کچھ ثواب بھی ہے۔

 حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا۔

آپ کے بدن پر جتنے بال ہیں ان میں سے ہر ایک کے بدلے سال بھر کی عبادت کا ثواب آپ کے نامہ اعمال میں لکھا جائے گا۔ غسل کرنے سے جتنے قطرے پانی کے آپ کے جسم سے زمین پر گریں گے حق تعالیٰ ہر قطرے سے فرشتہ پیدا کرے گا یہ فرشتوں کی جماعت قیامت تک عبادت خداوندی میں مصروف رہے گی اور ان سب کا ثواب آپ کےنامہ اعمال میں لکھا جائے گا۔

حضرت آدم نے فرمایا۔

یہ ثواب کیا میرے لئے مخصوص ہے ؟

حضرت جبرائیل علیہ سلام نے فرمایا۔

نہیں بلکہ آپ کی اولاد میں سے جو صاحب ایمان جائزضرورت کے بعد غسل کرے گا اللہ عز وجل اس کے جسم کے ہر بال کے عوض میں ایک ایک برس کی عبادت کا ثواب اس کےنامہ اعمال میں تحریر کرے گا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  اس واقعہ کو بیان فرماتے ہوئے زار و قطار رونے لگے اور فرمایا۔

یہ حال ان لوگوں کا ہے جو جائز اورحلال صورت میں غسل کرتے ہیں لیکن جو شخص حرام کاری کے بعد غسل کرتا ہے تو اللہ عزوجل اس کے ہر بال کے بدلے میں ایک ایک برس کا گناہ اس کے اعمال نامہ میں لکھ دیتا ہے۔ غسل کرتے وقت جتنے قطرے پانی کے زمین پر گرائے گا اللہ عز وجل ان میں سے ایک دیو پیدا کرے گا اور پھر قیامت تک یہ دیو جس قدر بدکاری کریں گے ان سب کے گناہ اس آدمی کے نامہ اعمال میں لکھے جائیں گے۔


Post a Comment

0 Comments