سادھو مبہوت ہو جاتے

 سادھو مبہوت ہو جاتے

حضرت خواجہ معین الدین چشتی   جب اجمیر تشریف لائے اور جس جگہ آپ  نے قیام فرمایا تھا وہ جگہ سادھوؤں اور بڑے بڑے مہاتماؤں کا مسکن تھی۔ یہ لوگ آس پاس کے مندروں یا پہاڑی گھپاؤں میں رہا کرتے تھے۔ آپ  کی تشریف آوری کے بعد یہ لوگ آپ  خدمت میں آنے لگے۔ کبھی کبھی ناقوس اور گھنٹے ساتھ لاتے ، ناقوس اور گھنٹے بجا بجا کر عبادھے اور کمالات کا مظاہرہ کرنے لگتے۔ عبادت سے فراغت کے بعد آپ پر نظر ڈالتے اور آپ قرآن پاک کی تلاوت شروع کر دیتے۔ سادھو مبہوت ہو جاتے اور ان پر وہ کیفیت طاری ہو جاتی کہ جو کسی راگنی اور کسی عمدہ نغمہ ساز سے حاصل نہ ہوتی تھی۔ یہ نغمہ سرمدی ان کے دلوں کو اس درجہ بے قرار کر دیتا تھا اور وہ بے اختیار اسلام قبول کر لیتے تھے۔


Post a Comment

0 Comments