اللہ عز و جل کے دوستوں کی تین صفات

 اللہ عز و جل کے دوستوں کی تین صفات 

قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی  دہلی میں قیام پذیر ہونے کے باوجود وقتاً فوقتاً خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی خدمت میں حاضر ہوتے رہتے تھے ۔ آخری مرتبہ آپ نے جب اجمیر شریف جانے کا قصد کیا تو ایک عریضہ خواجہ خوادگان عین اللہ کی خدمت میں ارسال کیا اور اشتیاق پابوسی ظاہر کی ۔ خواجہ خواجگان نے جو اباً تحریر فرمایا ۔

 ضرور آؤ مجھے بھی تم سے ملنے کا اشتیاق ہے میں سوچ ہی رہا تھا کہ تمہیں خط لکھ کر بلاؤں اب تم مجھ سے ملنے کے لئے جلد آ جاؤکیونکہ یہ ہماری آخری ملاقات ہوگی۔ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی یہ خط کا جواب ملتے ہی فورا روانہ ہو گئے اوربعجلت تمام اجمیر شریف پہنچ کر سعادت پابوسی حاصل کی اور کچھ  دنوں تک مرشد پاک کی خدمت میں مصروف رہے۔ ایک روز حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے فرمایا۔اللہ عزوجل کے دوستوں میں ان تین صفات کا ہونا لازمی ہے۔ اللہ عزوجل کے دوستوں کے قلب میں خوف خدا کا ہونا لازمی ہے تا کہ کوئی گناہ سرزد نہ ہو اور عذاب دوزخ سے نجات ملے۔

 اللہ عزوجل کے دوستوں کو رضا یہ رضائے قضائے خداوندی ہونا چاہئے تا کہ محبت کے ساتھ رضا کی موجودگی بھی ضروری ہو۔ اللہ عزوجل کے دوستوں کے قلوب میں محبت خداوندی جا گزین ہوتا کہ ان کے قلب میں اللہ عزوجل کے ماسوا کسی غیر کا کوئی خیال پیدا نہ ہو۔

 

Post a Comment

0 Comments