پرتھوی راج کی ہٹ دھرمی قائم رہی

 پرتھوی راج کی ہٹ دھرمی قائم رہی

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کا مقابلہ پرتھوی راج نے سحرو ساحری سے کیا اور شکست فاش ہونے کے بعد بھی اس پر کوئی اثر نہ ہوا۔ شادی دیو (جو باشندگان اجمیر کا معبود تھا) اور جے پال جوگی دونوں مسلمان ہو گئے ۔ سینکڑوں ہندو آپ کی زندہ کرامت دیکھ کر مسلمان ہو گئے تھے۔ آپ  کے گرد لوگوں کا ایک جم غفیر رہنے لگا تھا اور روز بروز معتقدین اور مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا تھا۔ پرتھوی راج دل ہی دل میں اس پر کڑھا کرتا تھا وہ سوچتا رہتا تھا کہ اس فقیر کو اجمیر سے نکالنے کے لئے کون سی راہ اختیار کروں؟

 تشدد اور مشکلات کھڑی کر کے اور جن صورتوں سے مقابلہ ممکن تھا اس نے کیا مگر کوئی بھی تدبیر مؤثر نہ ہوئی اور وہ حیران و پریشان تھا کہ میں کیا کروں اور کیا نہ کروں ۔

ایک دن پرتھوی راج اپنے قلعہ کی برجی پر کھڑا تھا اور مصروف نظارہ تھا کہ سامنے سدا بہار پہاڑی پر حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے گرد لوگوں کا جم غفیر نظر آیا۔ پرتھوی راج نے انتہائی غصہ کی حالت میں ایک راجپوت سردار کو حکم دیا۔ 

ایک پولیس کا دستہ ہمراہ لے کر جاؤ اور اس پورے مجمع کو گرفتار کر لاؤ، اس فقیر سے کہو کہ کل تک اجمیر خالی کر دے اور تمام شہر میں منادی کروا دو اس اعلان کے بعد مسلمان فقیر کے پاس جانا ممنوع قرار دے دیا گیا ہے جس نے حکم کی خلاف ورزی کی اسے سزا دی جائے گی اور اس کا گھر بار برباد کر دیا جائے گا۔“

 راجپوت سردار نے پرتھوی راج کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سدا بہار پہاڑی کا محاصرہ کر لیا اور تمام مجمع کو گرفتار کر لیا ،حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کو پرتھوی راج کا حکم سنایا گیا کل تک اجمیر خالی کر دیں۔

 یہ سن کر آپ  نے فرمایا۔ ہم خلق اللہ کی غمخواری کے لئے آئے ہیں رائے پتھورا ہمارےکام میں کیوں دخل انداز ہوتا ہے۔ اس سے کہہ دینا کہ تین دن میں معلوم ہو جائے گا کہ میں اجمیر سے نکلتا ہوں یا دہ۔ 

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  روزہ سے تھے، حاضرین کی گرفتاری آپ کو شاق گزری ۔ آپ  مغرب تک مصلے پر مراقبہ کئے بیٹھے رہے پھر روزہ افطار کیا اور نماز سے فارغ ہو کر پھر مراقبہ میں بیٹھ گئے۔ حق تعالیٰ نے دور استبداد کے خاتمہ کی بشارت دی۔ آپ نے مراقبہ سے سر اٹھایا۔ حق تعالیٰ سے دریافت کرنے پر غیب سے آواز آئی۔ ہم نے پرتھوی راج سے تمام اختیارات کی باگ دوڑ لے کر شہاب الدین غوری کے ہاتھ میں دے دی ۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  کو اجمیر شہر سے نکل جانے کے حکم دینے کے بعد اگلے روز پرتھوی راج قلعہ کی برجی پر یہ دیکھنے کے لئے چڑھا، کہ آپ یہاں سے چلے گئے ہیں کہ نہیں تو اسے گوگرا گھاٹی کی طرف سے دو سانڈنی سوار تیزی سے آتے ہوئے دکھائی دیتے۔ پرتھوی راج سمجھ گیا کہ کوئی خاص خبر لائے  ہیں پرتھوی راج کو آپ  کا دیکھنا بھی یاد نہ رہا اور فورا اتر کر اپنے محل میں آگیا

اورمحل میں آکر قاصدوں کی آمد کا انتظار کرنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ دونوں قاصد دربار میں آئے اور پرتھوی راج کی خدمت میں کھانڈے راؤ کا خط اور ساتھ میں سلطان شہاب الدین غوری کا اعلان جنگ پیش کیا۔ 

پرتھوی راج نےخط اور اعلان جنگ پھاڑ کر کھانڈے راؤ کو لکھا۔

 آس پاس کے تمام را جاؤں کو ملا کر متحدہ طاقت سے مقابلہ کے لئے تیار ہو جاؤ

اور پھر خود بھی پرتھوی راج نے بھی اپنے لشکر کو جنگ کی تیاریاں کرنے کا حکم دے دیا۔


Post a Comment

0 Comments