قبولیت کا دروازہ کھلا ہے
ایک روز حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا دریائے کرم جوش پر تھا۔ آپ نے فرمایا۔
جو مانگنا ہو مانگ لو قبولیت کا دروازہ کھلا ہے۔
ایک شخص نے دنیا طلب کی اور دوسرے نے آخرت طلب کی ۔ دونوں کامنشا پورا ہو گیا ۔
اس کے بعد حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے حضرت قاضی حمید الدین ناگوری کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا۔ میں نے تمہارے لئے اللہ سے طلب کیا ہے کہ تم دنیا اور آخرت میں معزوز اور مکرم رہو۔
پھر حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے حضرت قطب الدین بختیار کا کی کی جانب توجہ کی اور فرمایا۔
تم کیا لگتے ہو؟۔
حضرت قطب الدین بختیار کا کی نے جواب میں یہ شعر عرض کیا۔
ہر چہ تو خواہی بخواہم
روئے بر سر آستانم
بندہ راہ فرماںباشد
ہر چہ فرمائی بر آنم
اسی دن سے حضرت خواجہ قاضی حمید الدین ناگوری سلطان التارکین اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی ،قطب الزاہدین اور قطب الواصلین کے معزز خطاب سے فیض یافتہ ہوئے۔
0 Comments