ہندوستان میں تبلیغی سرگرمیاں
خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی زندگی کا بڑا کارنامہ ہندوستان میں اشاعت اسلام ہے۔ آپ کی بدولت ہندوستان میں اسلام کی روشنی پھیلی اور کفر اور شرک کی تاریکی جو صدیوں سے اس ملک پر چھائی ہوئی تھی آپ کے نور ولایت سے دور ہوئی ۔ تبلیغ اشاعت اسلام میں آپ کو اس زمانہ میں جس قدر دشواریاں پیش آئیں اس کا اندازہ مندرجہ بالا امور سے کیا جا سکتا ہے۔
(1) ہندوستان کو مبلغ اسلام سے کسی قسم کی انسیت نہ تھی مسلمانوں سے نفرت کا یہ عالم تھا کہ لوگ صورت دیکھنے کو اور جسم کے چھو جانے کو روادار نہ تھے۔
(۲) حضرت خواجہ معین الدین چشتی اور ان کے رفقاء کی زبان فارسی تھی اور ہندوستانیوں کی زبان ہندی۔
زبان یار من ترکی ومن ترکی نمیدانم
مشکلات کے باوجود حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے تبلیغ اسلام کا فریضہ جس شاندار طریقہ سے سر انجام دیا وہ لائق صد ہزار تحسین و تقلید ہے۔ آپ نے تبلیغ اسلام کا ایک شاندار نظام قائم کیا۔ اجمیر دہلی اور اس کے گرد و نواح میں آپ کے خلفاء اور رشتہ دار تبلیغ اسلام میں سرگرم عمل رہے۔حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے تصرفات باطنی اخلاق حمیدہ اور اسلام کی صداقت نے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا اور لوگ جوق در جوق مسلمان ہونے لگے اور یہ آپ کی نظر کیمیاء کا اثر تھا کہ بہت سے لوگ عارف کامل، ولی اللہ اور صاحب ولایت بن گئے۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے عقیدت مند اور مرید بھی یہ اشکا ل مختلفہ اس خدمت میں حصہ لیتے رہے۔ آپ کے خلیفہ اکبر حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کو دہلی میں معمور کیا گیا۔ مستورات میں تبلیغ کا کام بی بی حافظہ جمال کے سپرد کیا گیا۔ مبلغین کی جماعت میں آپ اللہ کے خسر سید وجیہہ الدین اور برادر نسبتی میراں سید حسین خنگ سوار نے تبلیغی خدمات میں نمایاں حصہ لیا۔ ان کے علاوہ دیگر حضرات بھی اجمیر اور گردو نواح میں اشاعت اسلام میں مصروف رہے ان میں حضرت امام الدین دمشقی، حضرت نیاز اللہ خراسانی پیش پیش ہیں۔ بنارس میں قاضی سعید نے تبلیغی خدمات سر انجام دیں۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی تبلیغ سے مسلمانوں کی تعداد میں اچھا خاصا اضافہ ہو گیا۔ کوئی دن ایسا نہ ہوتا تھا کہ ہندوؤں کی کوئی جماعت آپ کےہاتھ پر اسلام قبول نہ کرتی ہو۔ جو ہندو اسلام قبول نہ کرتا تھا وہ بھی آپ کا معتقد تھا۔ سیر العارفین میں ہے۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی برکت سے اس ملک کے نامی گرامی کفار مسلمان ہو گئے تھے۔ جن لوگوں نے اسلام قبول نہیں کیا تھا وہ بھی آپ کے دل سے معتقد تھے اور کی خدمت میں نذریں بھیجا کرتے تھے۔
0 Comments