بچہ، ماں کے پیٹ میں بول پڑا

 بچہ، ماں کے پیٹ میں بول پڑا

ایک مرتبہ قطب الاقطاب حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی بادشاہ وقت سلطان شمس الدین التمش کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالے مصروف سیر و گشت تھے اور بعض امراء اور داعیان سلطنت بھی ہمراہ تھے۔ ایک بدکار عورت نے بادشاہ کے حضور آکر فریاد کی۔حضور! میرا نکاح کروا دیں ورنہ میں عذاب خداوندی میں گرفتار ہو جاؤں گی۔

سلطان شمس الدین التمش نے کہا۔ تو کس سے نکاح کرنا چاہتی ہے؟

اس عورت نے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا۔

اس مرد کے ساتھ اور یہ قطب الاقطاب بنے پھرتے ہیں اور (نعوذ باللہ ) انہوں نے میرے ساتھ حرام کاری کی ہے۔ (پھر پیٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ نہی کا ہے۔

حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی کو یہ بیہودہ بات سن کر شرم و ندامت سے پسینہ آ گیا۔ بادشاہ اور امراء ششدر رہ گئے ۔ آپ  نے اجمیر کی طرف منہ کر کے فرمایا۔یا پیر و مرشد ! میری مدد فرمائیے۔

 حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کا کی کا فرمانا تھا کہ فورا ہی سامنے سےحضرت خواجہ معین الدین چشتی  تشریف لاتے ہوئے دکھائی دیئے ۔ آ پ اور بادشاہ قدم بوس ہوئے ۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے دریافت فرمایا۔بیٹا ! کیا بات ہے جو مجھے یاد کیا ؟“

 حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی نے تمام ماجرا بیان کیا۔

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے اس عورت کے پیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا۔

 اے بچے  سچ سچ بتا کہ تیری ماں نے جو الزام قطب الدین پر لگایا ہے وہ صحیح ہے یا کہ غلط ۔

ماں کے پیٹ سے بچہ فورا بولا

حضور یہ الزام سراسر غلط ہے، یہ عورت نہایت فاسق اور بدکاراس عورت نے جب بچے کی بات سنی تو اپنی غلط بیانی کا اعتراف کر لیا اور اس کی معافی مانگ لی۔ 


Post a Comment

0 Comments