پہلی کرامت

 پہلی کرامت 

روایات میں آتا ہے حضرت خواجہ معین الدین چشتی  جس جگہ مقیم تھے اور نماز میں مشغول تھے اور خادم  کلنگ کا گوشت بھون رہا تھا تو قریب ہی ایک مشہور فلسفی اور حکیم کی رہائش گاہ تھی جہاں اس کا قائم کردہ مدرسہ بھی تھا اور اس مدرسہ میں دور دراز سے طلباء تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔ اس فلسفی کا نام ضیاء الدین تھا۔ جب آپ نماز میں مشغول تھے اور خادم کلنگ بھون رہا تھا۔ حکیم ضیاء الدین فلسفی وہاں سے گزرا اور آپ  کو نماز پڑھتا دیکھ کر کھڑا ہو گیا اور خادم سے پوچھا کہ تم کس کے لئے کباب تیار کر رہے ہو اور یہ کون بزرگ ہیں جو نماز میں مشغول ہیں؟ خادم نے ضیاء الدین فلسفی کی بات سنی تو کہا یہ حضرت خواجہ معین الدین . چشتی ہیں ۔ ضیاء الدین فلسفی چونکہ فلسفیانہ دلائل کی روشنی میں اولیاء اللہ کی بزرگی اور کرامات کے قائل نہ تھے اور اولیاء اللہ  کا ذکر مضحکہ خیز انداز میں کیا کرتے تھے جس سے لوگوں پر بہت برا اثر پڑتا تھا۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی  نے نماز سے فارغ ہو کر ضیاء الدین فلسفی پر ایک نظر ڈالی تو وہ بیتاب ہو کر زمین پر گر کر تڑپنے لگا اور ان پر سکتہ کی حالت طاری ہو گئی اور ان کی انکھیں کھلی رہ گئیں۔ ضیا الدین فلسفی کی آنکھیں کھلی تھیں مگر بیہوش و حواس غائب تھے ۔ آپ نے یہ حالت دیکھ کر ان کے سینہ پر ہاتھ رکھا اور اپنا دست شفقت پھیرا تو وہ ہوش میں آگئے۔ ہوش میں آتے ہی ضیاء الدین فلسفی نے اپنا سر آپ کے قدموں میں رکھ دیا۔

 حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے ضیاء الدین فلسفی کی مزاج پرسی کی۔ اس دوران خادم نے کلنگ بھون کر آپ کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ  نے بسم اللہ پڑھ کر نانگ ضیاء الدین فلسفی کو عنایت فرمائی، دوسری ٹانگ کا گوشت اتار کر خود تناول فرمایا اور باقی کا گوشت خادم کے حوالے کر دیا۔

 ضیاء الدین فلسفی کے حلق سے گوشت کا پہلا لقمہ اترا تھا کہ حقیقت اور معرفت کا آئینہ سامنے نظر آیا۔ عقل اور فلسفہ کے سبب جو خیالات ان کے دماغ میں بھرے ہوئے تھے سب کے سب نکل گئے اور گزشتہ خیالات فاسدہ پر نادم ہوئے اور تائب ہو کر معافی مانگی اور اس کے بعد اپنے تمام شاگردوں سمیت حضرت خواجہ معین الدین چشتی   کے حلقہ ارادت میں شامل ہو گئے۔ ،

 جب یہ بات اہل شہر کو معلوم ہوئی تو لوگ جوق در جوق حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی خدمت میں حاضر ہونے لگے۔ ضیاء الدین فلسفی کی حالت بدل گئی تھی اور وہ اپنا سارا وقت عبادت و ریاضت میں گزارنے لگے۔ آپ  نے انہیں اسرار و رموز اور ظاہر و باطن کی تعلیم دی، خرقہ درویشی عطا فرمایا اور اپنا جانشین بنا کر ہدایت خلق پر مامور کیا۔


Post a Comment

0 Comments